غور و فکر

بِسْمِ اللّہِ الرّحمٰنِ الرّحیمِ

و صلی اللّہ علیک یا ولی العصر علیہ السلام ادرکنا


غور و فکر


قرآن کریم کی آیات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن نے انسانوں کو جگہ جگہ پر غور و فکر کی طرف توجہ دلائی ہے۔ قرآن نے انہیں مختلف طریقوں سے آسمان، زمین اور مختلف اقسام کی مخلوقات کے بارے میں غور کرنے کو کہا ہے۔قر آن کی رو سےوہی افراد کامیاب ہیں جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں اور انہیں’’اولواالالباب‘‘ کہا گیاہے، یعنی صاحبان عقل و فہم۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:(سب سے اچھی عبادت، دائمی طور پر اللہ اور اس کی قدرت کے بارے میں غور و فکر کرنا ہے ) امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: زیادہ نماز و روزہ کا نام عبادت نہیں ہے بلکہ اللہ کے امر میں غور و فکر کرنا عبادت ہے۔ بعض روایتوں کا مضمون اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ایک لمحہ کی غور و فکر ستر سال کی عبادت سے افضل ہے۔ مومن وہ ہے جس کی ہر نظر عبرت والی ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غور و فکر کی اہمیت نماز روزہ سے زیادہ ہے کیونکہ غور و فکر قلب کا عمل ہے جبکہ عبادت باقی اعضاء و جوارح سے بجا لائی جاتی ہے اس لِے ایک لمحہ کا تفکر اس کے جیون کی انداز کو بدلنے کا موجب بن سکتا ہے اور انسان ساری زندگی اس ایک قیمتی لمحے کی بنا پراللہ کی بندگی و اطاعت میں گذار دیتا ہے۔


تفکر کا انداز کیا ہو ؟شاید یہ نقطہ اس سے قبل بیان نہیں ہوا کہ تفکر کے لئے انسان کسی خرابے یا قبرستان کی طرف چلا جائے اور وہاں جا کر پکارے :کہاں ہیں وہ مال جنہیں جمع کرنے میں تم نے اپنے آرام کو تج دیا ؟ کہاں ہیں تمہارے مکانات کہ جن کی تعمیر میں تم نے رات دن ایک کیے؟، کہاں ہیں تمہاری اولادیں جن کے ناز و نعم میں پالنے کے لئے تم نے واجبات میں سستی کی ؟ کہاں ہے تمہارا وہ مقام و منصب جس پر تمہیں ناز تھا ؟ یہ سوالات آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں،وہ تو جواب نہیں دے سکیں گے مگر آپ ان سوالوں کے جواب پا سکتے ہیں ...کیسے؟ غور و فکر کے ذریعے ۔


آیئے ذرا سوچئے ہمیں کس نے خلق کیا ؟ اس نے ہمیں کیوں خلق کیا ؟ کیا ہم مقصد تخلیق کو جان گئے ہیں ؟ اور اگر جان گئے ہیں تو کیا ہم اس مقصد تخلیق کے مطابق زندگی گذار رہے ہیں؟ ہماری صبح و شام کس حال میں بسر ہو رہی ہے؟ اگر ہم اسی روش پر چلتے چلتے خالق تک پہونچ گئے تو کیا ہم کامیاب ہوں گے؟ اگر جواب مثبت ہے تو خوش خبری ہے ، اس پر استقامت سے قائم رہیں مگر غور و فکر جاری رکھیں کہیں قدپ انحراف کا شکار نہ ہو جائیں اور اگر خدا نخواستہ جواب منفی ہے توتوبہ و استغفار کیجئےاپنی روش کو بدلئے ۔