مطالعہ و حصول علم

بِسْمِ اللّہِ الرّحمٰنِ الرّحیمِ

و صلی اللّہ علیک یا ولی العصر علیہ السلام ادرکنا


مطالعہ و حصول علم

گویا علم حاصل کرنا قدرومنزلت حاصل کرنے کا راستہ ہے۔ یہ عزت و منزلت نہ صرف اس دنیا میں ہوتی ہے بلکہ عنداللہ بھی ہوتی ہے۔ کیونکہ علم معرفت پیدا کرتا ہے۔ معرفت سے یقین حاصل ہوتا ہے اور یقین کے ساتھ حاصل عمل خدا کی قربت کا باعث بنتا ہے ۔ حدیثِ نبوی ہے ’’جو شخص علم کی طلب میں کسی راستے پر چلے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستے پر چلائے گا اور عالم کو عابد پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ماہ کامل کو دوسرے تمام ستاروں پر حاصل ہے‘‘۔


پس حصولِ علم کی تگ و دو دراصل جنت کی طرف تگ و دو ہے اور اس کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ علم کا حصول صرف جوانوں یا عالموں تک ہی محدود نہیں ۔ یہ ہم سب کے لیے ضروری اور ہر عمر میں ضروری ہے ۔ چنانچہ’’ماں کی گود سے قبر کی لحد تک علم حاصل کرو‘‘ کا ارشاد مشہور ہے۔ گویا انسان عمر کے کسی بھی حصے میں پہنچ جائے علم کے حصول و ترویج کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ جس طرح ایک چراغ سے دوسرا چراغ روشن ہوتا ہے اس طرح علم سے علم پھیلتا ہے اور شعور کا اُجالا پھیلنا چاہئے۔ امام حسن علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنا علم دوسروں کو سکھاؤ اور دوسروں کا علم حاصل کرو‘‘۔ یعنی علم دوطرفہ ہونا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔ مولا علی علیہ السلام نے حصول علم کی کس طرح تشویق دلائی ہے: فرماتے ہیں


لَا يَسْتَحِيَنَ‏ أَحَدٌ إِذَا لَمْ يَعْلَمِ الشَّيْ‏ءَ أَنْ يَتَعَلَّم نہج البلاغہ ، ص: ۴۸۲


تم میں کوئی شخص اگر کسی چیز کا علم نہیں رکھتا تو اسے حاصل کرنے میں حیا محسوس نہ کرے۔


یہ ظاہر سی بات ہے دینا کی کوئی کامیابی محنت و مشقت کے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتی۔ وہ لوگ جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں وہ جانتے ہیں ہےسند خون و پسینے کے قطروں سے ہی رقم کی جاتی ہے تو پھر علوم محمد و آل محمد علیہم السلام بغیر محنت و مشقت کے کیسے حاصل ہو سکتا ہے ، چنانچہ مولائے کائنات ایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں :


لَا يُدْرَكُ‏ الْعِلْمُ‏ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ‏.(عيون الحكم ص:۵۳۹)

کوئی بھی جسمانی راحت کے ساتھ ساتھ علم حاصل نہیں کر سکتا


جس طرح آپ حصول علم میں مشقت جھلتے ہیں اسی طرح آپ کے اپنے علم کر محبوس کر کے اسے زنگ آلود نہ کریں ، پس جو بندہ خود تو علم حاصل کر لے مگر اسے آگے نہ پھیلائے وہ عالم کہلوانے کا حق ہی نہیں رکھتا ۔ پس باب مدینۃ العلم اس طرح گوہر افشاں ہیں:


الْعَالِمُ‏ الَّذِي‏ لَا يَمَلُ‏ مِنْ‏ تَعَلُّمِ‏ الْعِلْم‏(تصنيف غرر الحكم ، ص:۴۳)

وہ عالم ہی نہیں جو تعلیم دینے میں خستگی محسوس کرے۔


آئیے علوم محمد و آل محمد علیہم السلام خود سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں یقیناً یہی وہ راستا ہے جو ہم سب کو سیدھا خیمے امام زمان علیہ السلام تک لے جائے گا۔