نماز شب

بِسْمِ اللّہِ الرّحمٰنِ الرّحیمِ

و صلی اللّہ علیک یا ولی العصر علیہ السلام ادرکنا


نمازِ شب

نوافل کی انجام دہی انسانی کمال میں بڑی حد تک اثرانداز ہوتی ہے۔ تمام نوافل میں نمازِ شب کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آیات و روایات میں نمازِ شب کی بہت زیادہ تعریف کی گئی ہے اور اولیائے الٰہی نے ہمیشہ اس کی ادائیگی کو اہمیت دی ہے، یہاں تک کہ خداوندِ عالم نے اپنے عبد خاص جناب محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے نمازِ شب کو واجب قرار دیااور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مولائے کائنات کو مکرر ارشاد فرمایا: (عَلَیْکَ بِصَلٰوۃِ الَّیْلِ) یعنی’’نمازِ شب کو اپنے لیے لازم قرار دو‘‘۔ اور پھر نماز شب کی پابندی کرنے والے مؤمنین کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:میری اُمت کے بزرگوار ترین لوگ شب ِ زندہ دار ہیں‘‘

روایات میں آیا ہے کہ جس وقت جوان نمازِ شب کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو خداوندِ عالم ملائکہ سے خطاب فرماتا ہے:اُنْظُرُوْا اِلٰی عَبْدِیْ ’’میرے بندے کی جانب دیکھو!‘‘ اس کام کو جو میں نے اس پر واجب نہیں کیا کیسے انجام دے رہا ہے۔ پس میں تین چیزیں اسے عطا کروں گا۔ اوّل: اسے توبہ کی توفیق عنایت کروں گا۔ دوم: اس کے گناہوں کو بخش دوں گا۔ سوم: اسے وسیع رزق عطا کروں گا۔


روزِ عاشورہ جب امام حسین علیہ السلام الوداع کے لیے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے پاس تشریف لائے تو آپؑ نے فرمایا: ’’یَااُخْتَاہٗ لَا تَنْسِیْنِیْ فِیْ صَلَوۃِ اللَّیْلِ‘‘ اے میری بہن! مجھے نمازِ شب میں فراموش نہ کرنا۔ امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’ان تمام مصیبتوں کے باوجود میری پھوپھی کی کبھی نمازِ شب قضا نہ ہونے پائی۔ حتیٰ کہ کربلاء سے شام تک کے سفر میں بھی کبھی آپ ؑ نے نوافل ِ شب کو ترک نہیں کیا۔


نمازِ شب قرآن کا دستور مؤکد ہے جو بیداریِ قلب اور تزکیۂ نفس کا باعث بنتا ہے۔ نمازِ شب کے لیے توفیق پیدا کرنے کے لیے احادیث میں آیا ہے کہ:

(۱)سارا دن گناہوں سے پرہیز کیا جائے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ’’ جو شخص گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے نمازِ شب سے محروم رہتا ہے‘‘،

(۲)رات کو پُرخوری سے پرہیز کیا جائے،

(۳)سوتے وقت وضو کیا جائے،

(۴)رات کو جلدی سونے کی کوشش کی جائے،

(۵)تلاوتِ قرآن، تسبیح حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا ، آیت الکرسی، سورۂ توحید اور سورۂ کہف کی آخری آیت جو نمازِ شب کیلئے بیدار ہونے کے لیے تلاوت کی جاتی ہے۔